مہرخبررساں ایجنسی نے عرب ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کی ڈکٹیٹر حکومت نے پہلی بار سعودی عرب کی خواتین کو الیکشن میں کھڑا ہونے اور ان ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جس کے بعد سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ17 خواتین کونسل الیکشن میں کامیاب ہو گئی ہیں۔انتہا پسند سعودی عرب میں پہلی مرتبہ خواتین کو ووٹ کاسٹ اور کونسل الیکشن میں حصہ لینے کا حق ملا ہے۔وزارت داخلہ سے جڑی ایک نیوز سائٹ sabq.org نے اتوار کو غیر حتمی نتائج کے حوالے سے بتایا کہ کُل 17 خواتین ملک کے مختلف حصوں سے منتخب ہوئیں۔سرکاری سعودی پریس ایجنسی پر جاری ہونے والے کچھ حتمی نتائج میں چار خواتین فاتح قرار پائی ہیں۔تیل کے ذخائر سے مالا مال سعودی عرب میں خواتین کو آج بھی کئی پابندیوں کا سامنا ہے۔
سعودی خواتین کو سفر، ملازمت یا شادی کیلئے گھر کے مرد سربراہان کی اجازت ضروری ہے۔ ملک پر السعود خاندان کی حکمرانی ہے اور یہاں باقاعدہ کوئی منتخب اسمبلی موجود نہیں بلکہ آل سعود خاندان کا ڈکٹیٹر نظام چل رہا ہے جہاں عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جاتا ہے اور ظلم و ستم کا عام رواج ہے عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب کی موجودہ حکومت ابو جہل اور ابو لہب اور ابوسفیان کے نظریات پر استوار ہے جبکہ اسے اس دور کے بڑے شیطان امریکہ کی بھر پور حمایت حاصل ہے لیکن سعودی حکومت بظاہر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام اور مسلمانوں کو زبردست نقصان پہنچا رہی ہے۔
آپ کا تبصرہ